Ayats Found (15)
Surah 10 : Ayat 28
وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُواْ مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَآؤُكُمْۚ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْۖ وَقَالَ شُرَكَآؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ
جس روز ہم ان سب کو ایک ساتھ (اپنی عدالت میں) اکٹھا کریں گے، پھر ان لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا ہے کہیں گے کہ ٹھیر جاؤ تم بھی اور تمہارے بنائے ہوئے شریک بھی، پھر ہم ان کے درمیان سے اجنبیّت کا پردہ ہٹا دیں گے1 اور ان کے شریک کہیں گے کہ “تم ہماری عبادت تو نہیں کرتے تھے
1 | متن میں فَزَیَّلْنَا بَیْنَھُمْ کے الفاظ ہیں۔ اس کا مفہوم بعض مفسرین نے یہ لیا ہے کہ ہم ان کا باہمی ربط و تعلق توڑ دیں گے تاکہ کسی تعلق کی بنا پر وہ ایک دوسرے کا لحاظ نہ کریں۔ لیکن یہ معنی عربی محاورے کے مطابق نہیں ہیں۔ محاورہ عرب کی رو سے اس کا صحیح مطلب یہ ہے کہ ہم ان کے درمیان تمیز پیدا کردیں گے، یا ان کو ایک دوسرے سے ممیز کر دیں گے۔ اسی معنی کو ادا کرنے کے لیے ہم نے یہ طرزِبیان اختیار کیا ہے کہ”ان کے درمیان سے اجنبیت کا پردہ ہٹا دیں گے“ یعنی مشرکین اور ان کے معبود آمنے سامنے کھڑے ہوں گے اور دونوں گروہوں کی امتیازی حیثیت ایک دوسرے پر واضح ہو گی، مشرکین جان لیں گے کہ یہ ہیں وہ جن کو ہم دنیا میں معبود بنائے ہوئے تھے، اور ان کے معبود جان لیں گے کہ یہ ہیں وہ جنہوں نے ہمیں اپنا معبود بنا رکھا تھا۔ |
Surah 10 : Ayat 30
هُنَالِكَ تَبْلُواْ كُلُّ نَفْسٍ مَّآ أَسْلَفَتْۚ وَرُدُّوٓاْ إِلَى ٱللَّهِ مَوْلَـٰهُمُ ٱلْحَقِّۖ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ
اُس وقت ہر شخص اپنے کیے کا مزا چکھ لے گا، سب اپنے مالک حقیقی کی طرف پھیر دیے جائیں گے اور وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے گم ہو جائیں گے
Surah 16 : Ayat 86
وَإِذَا رَءَا ٱلَّذِينَ أَشْرَكُواْ شُرَكَآءَهُمْ قَالُواْ رَبَّنَا هَـٰٓؤُلَآءِ شُرَكَآؤُنَا ٱلَّذِينَ كُنَّا نَدْعُواْ مِن دُونِكَۖ فَأَلْقَوْاْ إِلَيْهِمُ ٱلْقَوْلَ إِنَّكُمْ لَكَـٰذِبُونَ
اور جب وہ لوگ جنہوں نے دنیا میں شرک کیا تھا اپنے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے 1"اے پروردگار، یہی ہیں ہمارے وہ شریک جنہیں ہم تجھے چھوڑ کر پکارا کرتے تھے" اس پر اُن کے وہ معبود انہیں صاف جواب دیں گے کہ "تم جھوٹے ہو"
1 | اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ بجائے خود اِس واقعہ کا انکار کریں گے کہ مشرکین انہیں حاجت روائی و مشکل کشائی کے لیے پکارا کرتے تھے، بلکہ دراصل وہ اس واقعہ کے متعلق اپنے علم واطلاع اور اس پراپنی رضامندی و ذمہ داری کا انکار کریں گے۔ وہ کہیں گے کہ ہم نے کبھی تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ تم خدا کو چھوڑ کر ہمیں پکارا کرو، نہ ہم تمہاری اس حرکت پر راضی تھے، بلکہ ہمیں تو خبر تک نہ تھی کہ تم ہمیں پکار رہے ہو۔ تم نے اگر ہمیں سمیع الدُّعاء اور مجیب الدعوات، اور دستگیر وفریاد رس قرار دیا تھا تو یہ قطعی ایک جھوٹی بات تھی جو تم نے گھڑ لی تھی اور اس کے ذمہ دار تم خود تھے۔اب ہمیں اس کی ذمہ داری میں لپیٹنے کی کوشش کیوں کر تے ہو۔ |
Surah 19 : Ayat 81
وَٱتَّخَذُواْ مِن دُونِ ٱللَّهِ ءَالِهَةً لِّيَكُونُواْ لَهُمْ عِزًّا
اِن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے کچھ خدا بنا رکھے ہیں تاکہ وہ اِن کے پشتیبان ہوں1
1 | اصل میں لفظ عزا استعمال ہوا ہے، یعنی وہ ان کے لیے سببِ عزت ہوں۔ مگر عزت سے مراد عربی زبان میں کسی شخص کا ایسا طاقت ور اور زبردست ہونا ہے کہ اس پر کوئی ہاتھ نہ ڈال سکے اور ایک شخص کا دوسرے شخص کے لیے سببِ عزت بننا یہ معنی رکھتا ہے کہ وہ اس کی حمایت پر ہو جس کی وجہ سے اس کا کوئی مخالف اس کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھ سکے۔ |
Surah 19 : Ayat 82
كَلَّاۚ سَيَكْفُرُونَ بِعِبَادَتِهِمْ وَيَكُونُونَ عَلَيْهِمْ ضِدًّا
کوئی پشتیبان نہ ہوگا وہ سب ان کی عبادت کا انکار کریں گے1 اور الٹے اِن کے مخالف بن جائیں گے
1 | یعنی وہ کہیں گے کہ نہ ہم نےکبھی ان سے کہا تھا ہماری عبادت کرو، اورنہ ہمیں یہ خبر تھی کہ یہ احمق لوگ ہماری عبادت کر رہے ہیں۔ |
Surah 28 : Ayat 62
وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ فَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَآءِىَ ٱلَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
اور (بھول نہ جائیں یہ لوگ) اُس دن کو جب کہ وہ اِن کو پکارے گا اور پوچھے گا "کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے؟1"
1 | یہ تقریر بھی اسی چوتھے جواب کےسلسلہ میں ہے، اوراس کاتعلق اوپرکی آیت کےآخری فقرے سے ہےاس میںبتایا جارہا ہےکہ محض اپنے دنیوی مفاد کی خاطر شرک وبُت پرستی اورانکا نبوت کی جس گمراہی پریہ لوگ اصرار کررہے ہیں، آخرت کی اَبدی زندگی میں اس کاکیسا بُرا انتیجہ انہیں دیکھنا پڑے گا۔ اس سے یہ احساس دلانا مقصود ہے کہ فرض کرو دنیا میں تم پرکوئی آفت نہ بھی آئے اوریہاں کی مختصر سی زندگی میں تم حیات دنیا کی متاع وزینت سے خوب بہرہ اندوز بھی لولو، تب بھی اگرآخرت میں اس کاانجام یہی کچھ ہوناہے توخود سوچ لوکہ یہ نفع کاسودا ہےجو تم کررہےہو، یاسراسرزخسارے کاسودا؟ |
Surah 28 : Ayat 66
فَعَمِيَتْ عَلَيْهِمُ ٱلْأَنۢبَآءُ يَوْمَئِذٍ فَهُمْ لَا يَتَسَآءَلُونَ
اُس وقت کوئی جواب اِن کو نہ سُوجھے گا اور نہ یہ آپس میں ایک دُوسرے سے پوچھ ہی سکیں گے
Surah 35 : Ayat 14
إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُواْ دُعَآءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُواْ مَا ٱسْتَجَابُواْ لَكُمْۖ وَيَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ
انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعائیں سن نہیں سکتے اور سن لیں تو ان کا تمہیں کوئی جواب نہیں دے سکتے1 اور قیامت کے روز وہ تمہارے شرک کا انکار کر دیں گے2 حقیقت حال کی ایسی صحیح خبر تمہیں ایک خبردار کے سوا کوئی نہیں دے سکتا3
3 | خبردار سے مراد اللہ تعالٰی خود ہے۔ مطلب یہ ہے کہ دوسرا کوئی شخص تو زیادہ سے زیادہ عقلی استدلال سے شرک کی تردید اور مشرکین کے معبودوں کی بے اختیاری بیان کرے گا۔ مگر ہم حقیقت حال سے براہ راست با خبر ہیں۔ ہم علم کی بنا پر تمہیں بتا رہے ہیں کہ لوگوں نے جن جن کو بھی ہماری خدائی میں با اختیار ٹھیرا رکھا ہے وہ سب بے اختیار ہیں۔ ان کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے جس سے وہ کسی کا کوئی کام بنا سکیں یا بگاڑ سکیں۔ اور ہم براہ راست یہ جانتے ہیں کہ قیامت کے روز مشرکین کے یہ معبود خود ان کے شرک کی تردید کریں گے۔ |
2 | یعنی وہ صاف کہہ دیں گے کہ ہم نے ان سے کبھی یہ نہیں کہا تھا کہ ہم خدا کے شریک ہیں، تم ہماری عبادت کیا کرو۔ بلکہ ہمیں یہ خبر بھی نہ تھی کہ یہ ہم کو اللہ رب العالمین کا شریک ٹھیرا رہے ہیں اور ہم سے دعائیں مانگ رہے ہیں۔ ان کی کوئی دعائیں نہیں پہنچی اور ان کی کسی نذر و نیاز کی ہم تک رسائی نہیں ہوئی |
1 | اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ تمہاری دعا کے جواب میں پکار کر کہہ نہیں سکتے کہ تمہاری دعا قبول کی گئی یا نہیں کی گئی ۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ تمہاری درخواستوں پر کوئی کاروائی نہیں کر سکتے۔ ایک شخص اگر اپنی درخواست کسی ایسے شخص کے پاس بھیج دیتا ہے جو حاکم نہیں ہے تو اس کی درخواست رائگاں جاتی ہے، کیونکہ وہ جس کے پاس بھیجی گئی ہے اس کے ہاتھ میں سرے سے کوئی اختیار ہی نہیں ہے، نہ رد کرنے کا اختیار اور نہ قبول کرنے کا اختیار۔ البتہ اگر وہی درخواست اس ہستی کے پاس بھیجی جائے جو واقعی حاکم ہو، تو اس پر لازماً کوئی نہ کوئی کارروائی ہوگی، قطع نظر اس سے کہ وہ قبول کرنے کی شکل میں ہو یا رد کرنے کی شکل میں |
Surah 37 : Ayat 27
وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَآءَلُونَ
اس کے بعد یہ ایک دوسرے کی طرف مڑیں گے اور باہم تکرار شروع کر دیں گے
Surah 37 : Ayat 30
وَمَا كَانَ لَنَا عَلَيْكُم مِّن سُلْطَـٰنِۭۖ بَلْ كُنتُمْ قَوْمًا طَـٰغِينَ
ہمارا تم پر کوئی زور نہ تھا، تم خود ہی سرکش لوگ تھے