Ayats Found (21)
Surah 52 : Ayat 11
فَوَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
تباہی ہے اُس روز اُن جھٹلانے والوں کے لیے
Surah 52 : Ayat 12
ٱلَّذِينَ هُمْ فِى خَوْضٍ يَلْعَبُونَ
جو آج کھیل کے طور پر اپنی حجت بازیوں میں لگے ہوئے ہیں1
1 | مطلب یہ ہے کہ نبی سے قیامت اور آخرت اور جنت و دوزخ کی خبریں سن کر انہیں مذاق کا موضوع بنا رہے ہیں اور سنجیدگی کے ساتھ ان پر غور کرنے کے بجاۓ محض تفریحاً ان پر باتیں چھانٹ رہے ہیں ۔آخرت پر ان کی بحثوں کا مقصود حقیقت کو سمجھنے کی کوشش نہیں ہے ، بلکہ ایک کھیل ہے جس سے یہ دل بہلاتے ہیں اور انہیں کچھ ہوش نہیں ہے کہ فی الواقع یہ کس انجام کی طرف چلے جا رہے ہیں |
Surah 73 : Ayat 11
وَذَرْنِى وَٱلْمُكَذِّبِينَ أُوْلِى ٱلنَّعْمَةِ وَمَهِّلْهُمْ قَلِيلاً
اِن جھٹلانے والے خوشحال لوگوں سے نمٹنے کا کام تم مجھ پر چھوڑ دو 1اور اِنہیں ذرا کچھ دیر اِسی حالت پر رہنے دو
1 | ان الفاظ میں صاف اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ مکہ میں دراصل جو لوگ رسول اللہ ﷺ کو جھٹلا رہے تھے اور طرح طرح کے فریب دے کر اور تعصبات ابھار کر عوام کو آپ کی مخالفت پر آمادہ کر رہے تھے وہ قوم کے کھاتے پیتے ، پیٹ بھرے، خوشحال لوگ تھے، کیونکہ انہی کے مفاد پر اسلام کی اس دعوت اصلاح کی زد پڑ رہی تھی۔ قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ یہ معاملہ صرف رسول اللہ ﷺ ہی کے ساتھ خاص نہ تھا بلکہ ہمیشہ یہی گروہ اصلاح کی راہ روکنے کے لیے سنگ گراں بن کر کھڑا ہوتا رہا ہے۔ مثال کے طور پر ملاحظہ ہو الاعراف، آیات 60۔66۔75۔88۔ المومنون، 33۔ سبا، 34۔35۔ الزخرف، 23 |
Surah 73 : Ayat 13
وَطَعَامًا ذَا غُصَّةٍ وَعَذَابًا أَلِيمًا
اور حلق میں پھنسنے والا کھانا اور دردناک عذاب
Surah 77 : Ayat 15
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے1
1 | یعنی ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اس دن کے آنے کی خبر کو جھوٹ سمجھا اور دنیا میں یہ سمجھتے ہوئے زندگی بسر کرتے رہے کہ کبھی وہ وقت نہیں آنا ہے جب انہیں اپنے خدا کے سامنے حاضر ہو کر اپنے اعمال کی جواب دہی کرنی ہو گی |
Surah 77 : Ayat 19
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے1
1 | یہاں یہ فقرہ اس معنی میں ارشاد ہوا ہے کہ دنیا میں ان کا جو انجام ہوا ہے یا آئندہ ہو گا وہ ان کی اصل سزا نہیں ہے، بلکہ اصلی تباہی توان پر فیصلے کے دن نازل ہوگی۔ یہاں کی پکڑ تو صرف یہ حیثیت رکھتی ہے کہ جب کوئی شخص مسلسل جرائم کرتا چلا جائے اورکسی طرح اپنی بگڑی ہوئی روش سے باز نہ آئے تو آخرکاراسے گرفتار کرلیا جائےگا۔ عدالت، جہاں اس کے مقدمےکا فیصلہ ہونا ہے اور اسے اس کے تمام کرتوتوں کی سزا دی جانی ہے، اس دنیا میں قائم نہیں ہو گی بلکہ آخرت میں ہو گی، اوروہی اس کی تباہی کا اصل دن ہو گا۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم، الاعراف، حواشی 5۔6۔ ہود، حاشیہ 105) |
Surah 77 : Ayat 24
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے1
1 | یہاں یہ فقرہ اس معنی میں ارشاد ہوا ہے کہ حیات بعدِ موت کے امکان کی یہ صریح دلیل سامنے موجود ہوتے ہوئے بھی جو لوگ اس کو جھٹلا رہے ہیں، وہ آج اس کا جتنا چاہیں مذاق اڑا لیں، اور جس قدر چاہیں اس کے ماننے والوں کو دقیانوسی ، تاریک خیال اور اوہام پرست قرار دیتے رہیں، مگر جب وہ دن آ جائے گا جسے جھٹلا رہے ہیں تو انہیں خود معلوم ہو جائے گا کہ یہ ان کے لیے تباہی کا دن ہے |
Surah 77 : Ayat 28
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے1
1 | یہاں یہ فقرہ اس معنی میں ارشاد ہوا ہے کہ جو لوگ خدا کی قدرت اورحکمت کے یہ کرشمے دیکھ کر بھی آخرت کے ممکن اور معقول ہونے کا انکار کر رہے ہیں اور اس بات کو جھٹلا رہے ہیں کہ خدا اس دنیا کے بعد ایک دوسری دنیا پیدا کرے گا اور اس میں انسان سے اس کے اعمال کا حساب لے گا، وہ اپنی اس خام خیالی میں مگن رہنا چاہتے ہیں تو رہیں۔ جس روز یہ سب کچھ ان کی توقعات کےخلاف پیش آجائے گا اس روزانہیں پتہ چل جائے گا کہ انہوں نے یہ حماقت کرکے خود اپنے لیےتباہی مول لی ہے |
Surah 77 : Ayat 34
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
Surah 77 : Ayat 40
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے