Ayats Found (1)
Surah 22 : Ayat 29
ثُمَّ لْيَقْضُواْ تَفَثَهُمْ وَلْيُوفُواْ نُذُورَهُمْ وَلْيَطَّوَّفُواْ بِٱلْبَيْتِ ٱلْعَتِيقِ
پھر اپنا میل کچیل دور کریں1 اور اپنی نذریں پوری کریں2، اور اس قدیم گھر کا طواف کریں3
3 | کعبہ کے لیے ’’بیت عتیق‘‘ کا لفظ بہت معنی خیز ہے ‘‘ عتیق‘‘ عربی زبان میں تین معنوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ایک، قدیم۔ دوسرے آزاد ، جس پر کسی کی ملکیت نہ ہو۔ تیسرے ، مکرم اور معزز۔ یہ تینوں ہی معنی اس پاک گھر پر صادق آتے ہیں۔ طواف سے مراد طوافِ زیارت ہے جو یوم النحر کو قربانی کرنے اور اِحرام کھول دینے کے بعد کیا جاتا ہے۔ یہ ارکان حج میں سے ہے۔ اور چونکہ قضائے تَفَث کے حکم سے متصل اس کا ذکر کیا گیا ہے اس لیے یہ ارشاد اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ طواف قربانی کرنے اور اِحرام کھول کر نہا دھو لینے کے بعد کیا جانا چاہیے |
2 | یعنی جو نذر بھی کسی نے اس موقع کے لیے مانی ہو |
1 | یعنی یوم النحر ( 10 ذی الحج) کو قربانی سے فارغ ہو کر احرام کھول دیں ، حجامت کرائیں ، نہائیں ، دھوئیں اور وہ پابندیاں ختم کر دیں جو احرام کی حالت میں عائد ہو گئی تھیں۔ لغت میں تَفَث کے اصل معنی اس غبار اور میل کچیل کے ہیں جو سفر میں آدمی پر چڑھ جاتا ہے۔ مگر حج کے سلسلے میں جب میل کچیل دور کرنے کا ذکر کیا گیا ہے تو اس کا مطلب وہی لیا جائے گا جو اوپر بیان ہوا ہے۔ کیونکہ حاجی جب تک مناسک حج اور قربانی سے فارغ نہ ہو جائے، وہ نہ بال ترشوا سکتا ہے ، نہ ناخن کٹوا سکتا ہے ، نہ ناخن کٹوا سکتا ہے ، اور نہ جسم کی دوسری صفائی کر سکتا ہے۔( اس سلسلہ میں یہ بات جان لینی چاہیے کہ قربانی سے فراغت کے بعد دوسری تمام پابندیاں تو ختم ہو جاتی ہیں ، مگر بیوی کے پاس جانا اس وقت تک جائز نہیں ہوتا جب تک آدمی طواف افاضہ نہ کر لے ) |