Ayats Found (2)
Surah 8 : Ayat 11
إِذْ يُغَشِّيكُمُ ٱلنُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءً لِّيُطَهِّرَكُم بِهِۦ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ ٱلشَّيْطَـٰنِ وَلِيَرْبِطَ عَلَىٰ قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ ٱلْأَقْدَامَ
اور وہ وقت جبکہ اللہ اپنی طرف سے غنودگی کی شکل میں تم پر اطمینان و بے خوفی کی کیفیت طاری کر رہا تھا1، اور آسمان سے تمہارے اوپر پانی برسا رہا تھا تاکہ تمہیں پاک کرے اور تم سے شیطان کی ڈالی ہوئی نجاست دُور کرے اور تمہاری ہمت بندھائے اور اس کے ذریعہ سے تمہارے قدم جما دے2
2 | یہ اُس رات کا واقعہ ہے جس کی صبح کو بدر کی لڑائی پیش آئی۔ اس بارش کے تین فائدے ہوئے۔ ایک یہ کہ مسلمانوں کو پانی کا کافی مقدار مل گئی اور انہوں نے فوراً حوض بنا بنا کر بارش کا پانی روک لیا۔ دوسرے یہ کہ مسلمان چونکہ وادی کے بالائی حصے پر تھے اس لیے بارش کی وجہ سے ریت جم گئی اور زمین اتنی مضبوط ہو گئی کہ قدم اچھی طرح جم سکیں اور نقل و حرکت بآسانی ہو سکے۔ تیسرے یہ کہ لشکر کفار نشیب کی جانب تھا اس لیے وہاں اس بارش کی بدولت کیچڑ ہو گئی اور پاؤں دھنسنے لگے۔ شیطان کی ڈالی ہوئی نجاست سے مراد وہ ہر اس اور گھبراہٹ کی کیفیت تھی جس میں مسلمان ابتداءً مبتلا تھے |
1 | یہی تجربہ مسلمانوں کو اُحد کی جنگ میں پیش آیا جیسا کہ سورہ آل عمران آیت ١۵۴ میں گزر چکا ہے۔ اور دونوں مواقع پر وجہ ویہ ایک تھی کہ جو موقع شدت خوف اور گھبراہٹ کا تھا اس وقت اللہ نے مسلمانوں کے دلوں کو ایسے اطمینان سے بھر دیا کہ ان پر غنودگی طاری ہونے لگی |
Surah 25 : Ayat 48
وَهُوَ ٱلَّذِىٓ أَرْسَلَ ٱلرِّيَـٰحَ بُشْرَۢا بَيْنَ يَدَىْ رَحْمَتِهِۦۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءً طَهُورًا
اور وہی ہے جو اپنی رحمت کے آگے آگے ہواؤں کو بشارت بنا کر بھیجتا ہے پھر آسمان سے پاک1 پانی نازل کرتا ہے
1 | یعنی ایسا پانی جو ہر طرح کی گندگیوں سے بھی پاک ہوتا ہے اور ہر طرح کے زہریلے مادوں اور جراثیم سے بھی پاک ۔ جس کی بدولت نجاستیں دھلتی ہیں اور انسان ، حیوان ، نباتات ، سب کو زندگی بخشنے والا جوہر خالص بہم پہنچتا ہے |