Ayats Found (4)
Surah 27 : Ayat 84
حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءُو قَالَ أَكَذَّبْتُم بِـَٔـايَـٰتِى وَلَمْ تُحِيطُواْ بِهَا عِلْمًا أَمَّاذَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
یہاں تک کہ جب سب آ جائیں گے تو (ان کا رب ان سے) پوچھے گا کہ "تم نے میری آیات کو جھٹلا دیا حالانکہ تم نے ان کا علمی احاطہ نہ کیا تھا؟1 اگر یہ نہیں تو اور تم کیا کر رہے تھے؟2"
2 | یعنی اگرایسانہیں ہے توکیا تم یہ ثابت کرسکتے ہوکہ تم نے تحقیق کے بعد آیات کوجھوٹا ہی پایا تھااورتمہیںواقعی یہ علم حاصل ہوگیاتھا کہ حقیقت نفس الامری وہ نہیں ہے جوان آیات میں بیان کی گئی ہے؟ |
1 | یعنی تمہار جھٹلانےکی وجہ یہ ہرگزنہیں تھی کہ کسی علمی ذریعہ سے تحقیق کرکے تمہیں معلوم ہوگیا تھا کہ یہ آیات جھوٹی ہیں۔ تم نےتحقیق اورغور وفکر کے بغیر بس یوہی ہماری آیات کوجھٹلادیا؟ |
Surah 27 : Ayat 85
وَوَقَعَ ٱلْقَوْلُ عَلَيْهِم بِمَا ظَلَمُواْ فَهُمْ لَا يَنطِقُونَ
اور ان کے ظلم کی وجہ سے عذاب کا وعدہ ان پر پورا ہو جائے گا، تب وہ کچھ بھی نہ بول سکیں گے
Surah 77 : Ayat 35
هَـٰذَا يَوْمُ لَا يَنطِقُونَ
یہ وہ دن ہے جس میں وہ نہ کچھ بولیں گے
Surah 77 : Ayat 36
وَلَا يُؤْذَنُ لَهُمْ فَيَعْتَذِرُونَ
اور نہ اُنہیں موقع دیا جائے گا کہ کوئی عذر پیش کریں1
1 | یہ ان کی آخری حالت ہوگی جو جہنم میں داخلہ کے وقت ان پر طاری ہوگی۔ اس سے پہلے میدانِ حشر میں تو یہ لوگ بہت کچھ کہیں گے۔ بہت سی معذرتیں پیش کریں گے، ایک دوسرے پر اپنے قصوروں کا الزام ڈال کر خود بے قصور بننے کی کوشش کریں گے، اپنے گمراہ کرنے والے سرداروں اور پیشواؤں کو گالیاں دیں گے، حتیٰ کہ بعض لوگ پوری ڈھٹائی کے ساتھ اپنے جرائم کا انکار کر گزریں گے، جیسا کہ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر بیان ہوا ہے۔ مگرجب تمام شہادتوں سے ان کا مجرم ہونا پوری طرح ثابت کر دیا جائے گا، اور جب ان کے اپنے ہاتھ پاؤں اوران کے اعضاء تک ان کے خلاف گواہی دے کرثبوت جرم میں کوئی کسر نہ چھوڑیں گے، اور جب بالکل بجا اور برحق طریقے سےعدل وانصاف کے تمام تقاضے پورے کر کے انہیں سزا سنا دی جائے گی تو وہ دم بخود رہ جائیں گے اور ان کے لیے اپنی معذرت میں کچھ کہنے کی گنجائش باقی نہ رہے گی۔ عذرپیش کرنےکا موقع نہ دینے یا اس کی اجازت نہ دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ صفائی کا موقع دیے بغیر ان کے خلاف فیصلہ صادر کر دیا جائے گا۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کا جرم اس طرح قطعی ناقابل انکار حد تک ثابت کر دیا جائے گا کہ وہ ا پنی معذرت میں کچھ نہ کہہ سکیں گے۔ یہ ایسا ہی ہےجیسے ہم کہتے ہیں کہ میں نے اس کو بولنے نہیں دیا، یا میں نے اس کی زبان بند کر دی، اور اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ میں نے اس پر ایسی حجت تمام کی کہ اس کے لیے زبان کھولنے یا کچھ بولنے کا کوئی موقع باقی نہ رہا |