Ayats Found (1)
Surah 6 : Ayat 39
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔـايَـٰتِنَا صُمٌّ وَبُكْمٌ فِى ٱلظُّلُمَـٰتِۗ مَن يَشَإِ ٱللَّهُ يُضْلِلْهُ وَمَن يَشَأْ يَجْعَلْهُ عَلَىٰ صِرَٲطٍ مُّسْتَقِيمٍ
مگر جو لوگ ہماری نشانیوں کو جھٹلاتے ہیں وہ بہرے اور گونگے ہیں، تاریکیوں میں پڑے ہوئے ہیں1 اللہ جسے چاہتا ہے بھٹکا دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے سیدھے رستے پر لگا دیتا ہے2
2 | خدا کا بھٹکانا یہ ہے کہ ایک جہالت پسند انسان کو آیاتِ الہٰی کے مطالعہ کی توفیق نہ بخشی جائے ، اور ایک متعصّب غیر حقیقت پسند طالب علم اگر آیاتِ الہٰی کا مشاہدہ کرے بھی تو حقیقت رسی کے نشانات اس کی آنکھ سے اوجھل رہیں اور غلط فہمیوں میں اُلجھا نے والی چیزیں اسے حق سے دُور اور دُور تر کھینچتی چلی جائیں۔ بخلاف اس کے اللہ کی ہدایت یہ ہے کہ ایک طالبِ حق کو علم کے ذرائع سے فائدہ اُٹھانے کی توفیق بخشی جائے اور اللہ کی آیات میں اسے حقیقت تک پہنچنے کے نشانات ملتے چلے جائیں۔ ان تینوں کیفیات کی بکثرت مثالیں آئے دن ہمارے سامنے آتی رہتی ہیں ۔ بکثرت انسان ایسے ہیں جن کے سامنے آفاق اور اَنفُس میں اللہ کی بے شمار نشانیاں پھیلی ہوئی ہیں مگر وہ جانوروں کی طرح انہیں دیکھتے ہیں اور کوئی سبق حاصل نہیں کرتے۔ اور بہت سے انسان ہیں جو حیوانیات(Zoology)، نباتیات(Botany)، حیَاتیات(Biology)، ارضیات(Geology)، فلکیات(Astronomy)، عضویات (Physiology)، علم التشریح(Anatomy) اور سائنس کی دُوسری شاخوں کا مطالعہ کرتے ہیں ، تاریخ ، آثارِ قدیمہ اور عُلُومِ اجتماع (Social Science) کی تحقیق کرتے ہیں اور ایسی ایسی نشانیاں ان کے مشاہدے میں آتی ہیں جو قلب کو ایمان سے لبریز کر دیں۔ مگر چونکہ وہ مطالعہ کا آغاز ہی تعصّب کے ساتھ کرتے ہیں اور ان کے پیشِ نظر دنیا اور اس کے فوائد و منافع کے سوا کچھ نہیں ہوتا اس لیے اس مشاہدے کے دَوران میں ان کو صداقت تک پہنچانے والی کوئی نشانی نہیں ملتی، بلکہ جو نشانی بھی سامنے آتی ہے وہ انھیں اُلٹی دہریّت ، الحاد، مادّہ پرستی اور نیچر یّت ہی کی طرف کھینچ لے جاتی ہے۔ ان کے مقابلہ میں ایسے لوگ بھی ناپید نہیں ہیں جو آنکھیں کھول کر اس کارگاہِ عالم کو دیکھتے ہیں اور ان کا حال یہ ہے کہ : برگِ درختانِ سبز در نَظَرِ ہوشیار ہر ورقے دفریست معرفتِ کردگار |
1 | مطلب یہ ہے کہ اگر تمہیں محض تماش بینی کا شوق نہیں ہے بلکہ فی الواقع یہ معلوم کرنے کے لیے نشانی دیکھنا چاہتے ہو کہ یہ نبی جس چیز کی طرف بُلا رہا ہے وہ امرِ حق ہے یا نہیں ، تو آنکھیں کھول کر دیکھو ، تمہارے گردو پیش ہر طرف نشانیاں ہی نشانیاں پھیلی ہوئی ہیں ۔ زمین کے جانوروں اور ہوا کے پرندوں کی کسی ایک نوع کو لے کر اس کی زندگی پر غور کرو۔ کس طرح اس کی ساخت ٹھیک ٹھیک اس کے مناسبِ حال بنائی گئی ہے۔ کس طرح اس کی جبلّت میں اس کی فطری ضرورتوں کے عین مطابق قوتیں و دیعت کی گئی ہیں۔ کس طرح اس کی رزق رسانی کا انتطام ہو رہا ہے۔ کس طرح اس کی ایک تقدیر مقرر ہے جس کے حُدُود وہ نہ آگے بڑھ سکتی ہے نہ پیچھے ہٹ سکتی ہے۔ کس طرح ان میں سے ایک ایک جانور اور ایک ایک چھوٹے سے چھوٹے کیڑے کی اُسی مقام پر جہاں وہ ہے، خبر گیری ، نگرانی، حفاظت اور رہمنائی کی جارہی ہے ۔ کس طرح اس سے ایک مقرر اسکیم کے مطابق کام لیا جا رہا ہے۔ کس طرح اسے ایک ضابطہ کا پابند بنا کر رکھا گیا ہے اور کس طرح اس کی پیدائش ، تناسُل ، اور موت کا سلسلہ پُوری باقاعدگی کے ساتھ چل رہا ہے۔ اگر خدا کی بے شمار نشانیوں میں سے صرف اِسی ایک نشانی پر غور کرو تو تمہیں معلوم ہو جائے کہ خدا کی توحید اور اس کی صفات کا جو تصوّر یہ پیغمبر تمہارے سامنے پیش کر رہا ہے اور اس تصوّر کے مطابق دُنیا میں زندگی بسر کرنے کے لیے جس رویّہ کی طرف تمہیں دعوت دے رہا ہے وہ عین حق ہے۔ لیکن تم لوگ نہ خود اپنی آنکھیں کھول کر دیکھتے ہو نہ کسی سمجھانے والے کی بات سُنتے ہو۔ جہالت کی تاریکیوں میں پڑے ہوئے ہو اور چاہتے ہو کہ عجائبِ قدرت کے کرشمے دکھا کر تمہارا دل بہلایا جائے |