Ayats Found (2)
Surah 6 : Ayat 21
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِـَٔـايَـٰتِهِۦٓۗ إِنَّهُۥ لَا يُفْلِحُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
اور اُس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان لگائے1، یا اللہ کی نشانیوں کو جھٹلائے2؟ یقیناً ایسے ظالم کبھی فلاح نہیں پا سکتے
2 | اللہ کی نشانیوں سے مراد ہو نشانیاں بھی ہیں جو انسان کے اپنے نفس اور ساری کائنات میں پھیلی ہوئی ہیں، اور وہ بھی جو پیغمبروں کی سیرت اور ان کے کارناموں میں ظاہر ہوئیں ، اور وہ بھی جو کتبِ آسمانی میں پیش کی گئیں۔ یہ ساری نشانیاں ایک ہی حقیقت کی طرف رہنمائی کرتی ہیں، یعنی یہ کہ موجوداتِ عالم میں خدا صرف ایک ہے باقی سب بندے ہیں۔ اب جو شخص ان تمام نشانیوں کے مقابلہ میں کسی حقیقی شہادت کے بغیر، کسی علم، کسی مشاہدے اور کسی تجربے کے بغیر، مجرّد قیاس و گمان یا تقلید ِ آبائی کی بنا پر ، دُوسروں کو اُلُوہیّت کی صفات سے متصف اور خداوندی حقوق کا مستحق ٹھیراتا ہے ، ظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر ظالم کوئی نہیں ہو سکتا۔ وہ حقیقت و صداقت پر ظلم کر رہا ہے، اپنے نفس پر ظلم کررہا ہے اور کائنات کی ہر اس چیز پر ظلم کر رہا ہے جس کے ساتھ وہ اس غلط نظریہ کی بنا پر کوئی معاملہ کرتا ہے |
1 | یعنی یہ دعویٰ کرے کہ خد اکے ساتھ دُوسری بہت سی ہستیاں بھی خدائی میں شریک ہیں، خدائی صفات سے متصف ہیں، خداوندانہ اختیارات رکھتی ہیں، اور اس کی مستحق ہیں کہ انسان ان کے آگے عبدیّت کا رویّہ اختیار کرے۔ نیز یہ بھی اللہ پر بہتان ہے کہ کوئی یہ کہے کہ خدا نے فلاں فلاں ہستیوں کو اپنا مقَرَّبِ خاص قرار دیا ہے اور اُسی نے یہ حکم دیا ہے ، یا کم از کم یہ کہ وہ اِس پر راضی ہے کہ ان کی طرف خدائی صفات منسُوب کی جائیں اور ان سے وہ معاملہ کیا جائے جو بندے کو اپنے خدا کے ساتھ کرنا چاہیے |
Surah 7 : Ayat 37
فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِـَٔـايَـٰتِهِۦٓۚ أُوْلَـٰٓئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ ٱلْكِتَـٰبِۖ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُوٓاْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِۖ قَالُواْ ضَلُّواْ عَنَّا وَشَهِدُواْ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَـٰفِرِينَ
ظاہر ہے کہ اُس سے بڑا ظالم اور کو ن ہو گا جو بالکل جھوٹی باتیں گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کرے یا اللہ کی سچی آیات کو جھٹلائے ایسے لوگ اپنے نوشتہ تقدیر کے مطابق اپنا حصہ پاتے رہیں گے، یہاں تک کہ وہ گھڑی آ جائے گی جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی روحیں قبض کرنے کے لیے پہنچیں گے اُس وقت وہ اُن سے پوچھیں گے کہ بتاؤ، اب کہاں ہیں تمہارے وہ معبود جن کو تم کو خدا کے بجائے پکارتے تھے؟ وہ کہیں گے کہ، "سب ہم سے گم ہو گئے" اور وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ ہم واقعی منکر حق تھے
1 | یعنی دنیا میں جتنے دن ان کی مہلت کے مقرر ہیں یہاں رہیں گے اور جس قسم کی بظاہر اچھی یا بُری زندگی گزارنا اُن کے نصیب میں ہے گزار لیں گے |