Ayats Found (2)
Surah 11 : Ayat 69
وَلَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَآ إِبْرَٲهِيمَ بِٱلْبُشْرَىٰ قَالُواْ سَلَـٰمًاۖ قَالَ سَلَـٰمٌۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ
اور دیکھو، ابراہیمؑ کے پاس ہمارے فرشتے خوشخبری لیے ہوئے پہنچے کہا تم پر سلام ہو ابراہیمؑ نے جواب دیا تم پر بھی سلام ہو پھر کچھ دیر نہ گزری کہ ابراہیمؑ ایک بھنا ہوا بچھڑا (ان کی ضیافت کے لیے) لے آیا1
1 | اس سے معلوم ہوا کہ فرشتے حضرت ابراہیم ؑ کے ہاں انسانی صورت میں پہنچے تھے اور ابتداءً انہوں نے اپنا تعارف نہیں کرایا تھا۔ اس لیے حضرت ابراہیم ؑ نے خیال کیا کہ یہ کوئی اجنبی مہمان ہیں اور ان کے آتے ہی فورًا ان کی ضیافت کا انتظا م فرمایا |
Surah 51 : Ayat 26
فَرَاغَ إِلَىٰٓ أَهْلِهِۦ فَجَآءَ بِعِجْلٍ سَمِينٍ
پھر وہ چپکے سے اپنے گھر والوں کے پاس گیا1، اور ایک موٹا تازہ بچھڑا2 لا کر
2 | سورہ ہود میں عِجْلٍ حَنِیْذٍ (بھنے ہوۓ بچھڑے ) کے الفاظ ہیں۔ یہاں بتایا گیا کہ آپ نے خوب چھانٹ کر موٹا تازہ بچھڑا بھنوایا تھا |
1 | یعنی اپنے مہمانوں سے یہ نہیں کہا کہ میں آپ کے لیے کھانے کا انتظام کرتا ہوں بلکہ انہیں بٹھا کر خاموشی سے ضیافت کا انتظام کرنے چلے گۓ، تاکہ مہمان تکلفاً یہ نہ کہیں کہ اس تکلیف کی کیا حاجت ہے |