Surah 30 : Ayat 51
وَلَئِنْ أَرْسَلْنَا رِيحًا فَرَأَوْهُ مُصْفَرًّا لَّظَلُّواْ مِنۢ بَعْدِهِۦ يَكْفُرُونَ
اور اگر ہم ایک ایسی ہوا بھیج دیں جس کے اثر سے وہ اپنی کھیتی کو زرد پائیں1 تو وہ کفر کرتے رہ جاتے ہیں2
2 | یعنی پھروہ خدا کوکوسنے لگتےہیں اوراس پرالزام رکھنے لگتےہیں کہ اس نے یہ کیسی مصیبتیں ہم پرڈال رکھی ہیں۔حالانکہ جب خدا نےان پرنعمت کی بارش کی تھی اس وقت انہوں نےشکرکےبجائے اس کی ناقدری کی تھی۔یہاں پھرایک لطیف اشارہ اس مضمون کی طرف ہےکہ جب خدا کےرسول اس کی طرف سےپیامِ رحمت لاتے ہیں تولوگ ان کی بات نہیں مانتےاوراس نعمت کوٹھکرادیتےہیں۔پھرجب ان کےکفرکی پاداش میں خدا ان پرظالموں اورجبّاروں کومسلّط کردیتا ہےاوروہ جوروستم کی چکی میں انہیں پیستےہیں اورجوہرآدمیت کوقلع قمع کرڈالتے ہیں تووہی لوگ خدا کوگالیاں دیناشروع کردیتے ہیں اوراسےالزام دیتے ہیں کہ اس نےیہ کیسی ظلم سےبھری ہوئی دنیا بناڈالی ہے۔ |
1 | یعنی بارانِ رحمت کےبعد جب کھیتیاں سرسبزہوچکی ہوں اس وقت اگرکوئی ایسی سخت سرد یا سخت گرم ہواچل پڑے جوہری بھری فصلوں کوجلاکررکھ دے۔ |
Surah 30 : Ayat 52
فَإِنَّكَ لَا تُسْمِعُ ٱلْمَوْتَىٰ وَلَا تُسْمِعُ ٱلصُّمَّ ٱلدُّعَآءَ إِذَا وَلَّوْاْ مُدْبِرِينَ
(اے نبیؐ) تم مُردوں کو نہیں سنا سکتے1، نہ اُن بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہو جو پیٹھ پھیرے بھاگے چلے جا رہے ہوں2
2 | بہروں سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نےاپنے دلوں پرایسے قفل چڑھا رکھےہیں کہ سب کچھ سن کربھی وہ کچھ نہیں سنتے۔پھرجب ایسےلوگ یہ کوشش بھی کریں کہ دعوتِ حق کی آواز سرے سےان کے کان میں پڑنے ہی نہ پائے،اورداعی کی شکل دیکھتے ہی دور بھاگناشروع کردیں توظاہرہےکہ کوئی انہیں کیاسنائےاورکیسےسنائے؟ |
1 | یہاں مُردوں سے مراد وہ لوگ ہیں جن کےضمیرمرچکےہیں،جن کےاندراخلاقی زندگی کی رمق بھی باقی نہیں رہی ہے،جن کی بندگئ نفس اورضداورہٹ دھرمی نےاُس صلاحیت ہی کاخاتمہ کردیاہےجوآدمی کوحق بات سمجھنے اورقبول کرنے کے قابل بناتی ہے۔ |
Surah 30 : Ayat 53
وَمَآ أَنتَ بِهَـٰدِ ٱلْعُمْىِ عَن ضَلَـٰلَتِهِمْۖ إِن تُسْمِعُ إِلَّا مَن يُؤْمِنُ بِـَٔـايَـٰتِنَا فَهُم مُّسْلِمُونَ
اور نہ تم اندھوں کو ان کی گمراہی سے نکال کر راہِ راست دکھا سکتے ہو1 تم تو صرف انہی کو سنا سکتے ہو جو ہماری آیات پر ایمان لاتے اور سرِ تسلیم خم کر دیتے ہیں
1 | یعنی نبی کاکام یہ تونہیں ہے کہ اندھوں کاہاتھ پکڑ کرانہیں ساری عمرراہِ راست پرچلاتا رہے۔وہ توراہِ راست کی طرف رہنمائی ہی کرسکتاہے۔مگرجن لوگوں کی ہیے کی آنکھیں پھوٹ چکی ہوں اورجنہیں وہ راستہ نظرہی نہ آتا ہوجونبی انہیں دکھانےکی کوشش کرتا ہے،ان کی رہنمائی کرنا نبی کےبس کاکام نہیں ہے۔ |
Surah 30 : Ayat 54
۞ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَكُم مِّن ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنۢ بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنۢ بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا وَشَيْبَةًۚ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُۖ وَهُوَ ٱلْعَلِيمُ ٱلْقَدِيرُ
اللہ ہی تو ہے جس نے ضعف کی حالت میں تمہاری پیدائش کی ابتدا کی، پھر اس ضعف کے بعد تمہیں قوت بخشی، پھر اس قوت کے بعد تمہیں ضعیف اور بوڑھا کر دیا وہ جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے1 اور وہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے
1 | یعنی بچپن،جوانی اوربڑھاپا،یہ ساری حالتیں اسی کی پیداکردہ ہیں۔یہ اسی کی مشیت پرموقوف ہے کہ جسے چاہےکمزورپیداکرےاورجس کوچاہےطاقت وربنائے،جسےچاہے بچپن سے جوانی تک نہ پہنچنےدےاورجس کوچاہےجوان مرگ کردے،جسےچاہے لمبی عمردےکربھی تندرست وتوانارکھے اورجس کو چاہےشاندار جوانی کےبعد بڑھاپے میں اس طرح ایڑیاں رگڑوائےکہ دنیااسے دیکھ کرعبرت کرنے لگے۔انسان اپنی جگہ جس گھمنڈ میں چاہے مبتلا ہوتارہےمگرخداکےقبضہٴ قدرت میں وہ اِس طرح بے بس ہے کہ جوحالت بھی خدااس پرطاری کردےاسے وہ اپنی کسی تدبیرسےنہیں بدل سکتا۔ |
Surah 30 : Ayat 55
وَيَوْمَ تَقُومُ ٱلسَّاعَةُ يُقْسِمُ ٱلْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُواْ غَيْرَ سَاعَةٍۚ كَذَٲلِكَ كَانُواْ يُؤْفَكُونَ
اور جب وہ ساعت برپا ہو گی1 تو مجرم قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ہم ایک گھڑی بھر سے زیادہ نہیں ٹھیرے ہیں2، اِسی طرح وہ دنیا کی زندگی میں دھوکا کھایا کرتے تھے3
3 | یعنی ایسے ہی غلط اندازے یہ لوگ دنیا میں بھی لگاتے تھے۔وہاں بھی یہ حقیقت کےادراک سے محروم تھےاسی وجہ سے یہ حکم لگایا کرتے تھے کہ کوئی قیامت دیامت نہیں آنی،مرنے کےبعد کوئی زندگی نہیں،اورکسی خداکےسامنے حاضرہوکرہمیں حساب نہیں دینا۔ |
2 | یعنی مرنے کےوقت سےقیامت کی اُس گھڑی تک۔ان دونوں ساعتوں کے درمیان چاہے دس بیس ہزاربرس ہی گزرچکے ہوں،مگروہ یہ محسوس کریں گےکہ چند گھنٹے پہلےہم سوئے تھےاوراب اچانک ایک حادثہ نے ہمیں جگااُٹھایاہے۔ |
1 | یعنی قیامت جس کےآنے کی خبردی جارہی ہے۔ |
Surah 30 : Ayat 56
وَقَالَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلْعِلْمَ وَٱلْإِيمَـٰنَ لَقَدْ لَبِثْتُمْ فِى كِتَـٰبِ ٱللَّهِ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْبَعْثِۖ فَهَـٰذَا يَوْمُ ٱلْبَعْثِ وَلَـٰكِنَّكُمْ كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
مگر جو علم اور ایمان سے بہرہ مند کیے گئے تھے وہ کہیں گے کہ خدا کے نوشتے میں تو تم روزِ حشر تک پڑے رہے ہو، سو یہ وہی روزِ حشر ہے، لیکن تم جانتے نہ تھے
Surah 30 : Ayat 57
فَيَوْمَئِذٍ لَّا يَنفَعُ ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ مَعْذِرَتُهُمْ وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ
پس وہ دن ہو گا جس میں ظالموں کو ان کی معذرت کوئی نفع نہ دے گی اور نہ ان سے معافی مانگنے کے لیے کہا جائے گا1
1 | دوسرا ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے’’نہ ان سے یہ چاہا جائے گاکہ اپنے رب کوراضی کرو‘‘،اس لیے کہ توبہ اورایمان اورعملِ صالح کی طرف رجوع کرنے کےسارے مواقع کووہ کھوچکےہوں گےاورامتحان کاوقت ختم ہوکرفیصلے کی گھڑی آچکی ہوگی۔ |
Surah 30 : Ayat 58
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِى هَـٰذَا ٱلْقُرْءَانِ مِن كُلِّ مَثَلٍۚ وَلَئِن جِئْتَهُم بِـَٔـايَةٍ لَّيَقُولَنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓاْ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُبْطِلُونَ
ہم نے اِس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا ہے تم خواہ کوئی نشانی لے آؤ، جن لوگوں نے ماننے سے انکار کر دیا ہے وہ یہی کہیں گے کہ تم باطل پر ہو
Surah 30 : Ayat 59
كَذَٲلِكَ يَطْبَعُ ٱللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِ ٱلَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ
اِس طرح ٹھپہ لگا دیتا ہے اللہ اُن لوگوں کے دلوں پر جو بے علم ہیں
Surah 30 : Ayat 60
فَٱصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ ٱللَّهِ حَقٌّۖ وَلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ ٱلَّذِينَ لَا يُوقِنُونَ
پس (اے نبیؐ) صبر کرو، یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے1، اور ہرگز ہلکا نہ پائیں تم کو وہ لوگ جو یقین نہیں لاتے2
2 | یعنی دشمن تم کوایساکمزورنہ پائیں کہ ان کےشوروغوغا سےتم دب جاؤ،یاان کی بہتان وافترا کی مہم سےتم مرعوب ہوجاؤ،یاان کی پھبتیوں اورطعنوں اورتضحیک واستہزاءسےتم پست ہمت ہوجاؤ،یاان کی دھمکیوں اورطاقت کےمظاہروں اورظلم وستم سے تم ڈرجاؤ،ان کے دیے ہوئےلالچوں سےتم پھسل جاؤ،یاقومی مفاد کےنام پرجواپیلیں وہ تم سےکررہے ہیں ان کی بناپرتم ان کے ساتھ مصالحت کرلینےپراترآؤ۔اس کےبنائے وہ تم کواپنے مقصدکےشعور میں اتنا ہوشمند،اوراپنےیقین وایمان میں اتنا پختہ اوراس عزم میں اتناراسخ،اوراپنے کیرکٹرمیں اتنا مضبوط پائیں کہ نہ کسی خوف سے تمہیں ڈرایاجاسکے،نہ کسی قیمت پرتمہیں خریداجاسکے،نہ کسی فریب سےتم کوپُھسلایاجاسکے،نہ کوئی خطرہ یانقصان یاتکلیف تمہیں اپنی راہ سے ہٹاسکےاورنہ دین کےمعاملہ میں کسی لین دین کاسودا تم سے چکایاجاسکے۔یہ سارامضمون اللہ تعالٰی کےکلام بلاغت نظام نےاس ذراسےفقرےمیں سمیٹ دیاہےکہ’’یہ بےیقین لوگ تم کوہلکانہ پائیں‘‘۔اب اس بات کاثبوت تاریخ کی بےلاگ شہادت دیتی ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا پرویسےہی بھاری ثابت ہوئے جیسااللہ اپنے آخری نبیؐ کوبھاری بھرکم دیکھناچاہتاتھا۔آپ سے جس نےجس میدان میں بھی زورآزمائی کی اس نے اسی میدان میں مات کھائی اورآخراس شخصّیت عظمٰی نے وہ انقلاب برپاکرکےدکھادیا جسےروکنے کےلیےعرب کےکفروشرک نے اپنی ساری طاقت صرف کردی اوراپنے سارےحربےاستعمال کرڈالے۔ |
1 | اشارہ ہےاُس وعدے کی طرف جواوپرآیت نمبر۴۷ میں گزرچکاہے۔وہاں اللہ تعالٰی نے اپنی یہ سنت بیان کی ہے کہ جن لوگوں نے بھی اللہ کےرسولوں کی لائی ہوئی بّینات کامقابلہ تکذیب و تضحیک اورہٹ دھرمی کےساتھ کیاہےاللہ نےایسےمجرموں سے ضرورانتقام لیاہے(فَاَنتَقَمنَا مِنَ الَّذِینَ اَجرَمُوا)،اوراللہ پریہ حق ہےکہ مومنوں کی نُصرت فرمائے(وَکَانَ حَقًّا عَلَینَا نَٓصرُالمُومِنِینَ)۔ |