جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے یعنی انبیا٫ اور صدیقین اور شہدا٫ اور صالحین کیسے اچھے ہیں یہ رفیق جو کسی کو میسر آئیں
And he who obeys Allah and the Messenger -they shall be with those whom Allah has favoured -the Prophets, those steadfast in truthfulness, the martyrs, and the righteous." How excellent will they be for companions!
اور ہمارے لیے اس دنیا کی بھلائی بھی لکھ دیجیے اور آخرت کی بھی، ہم نے آپ کی طرف رجوع کر لیا" جواب میں ارشاد ہوا "سزا تو میں جسے چاہتا ہوں دیتا ہوں، مگر میری رحمت ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے، اور اُسے میں اُن لوگوں کے حق میں لکھوں گا جو نافرمانی سے پرہیز کریں گے، زکوٰۃ دیں گے اور میری آیات پر ایمان لائیں گے"
And ordain for us what is good in this world and in the World to Come for to You have we turned.'He replied: 'I afflict whomsoever I wish with My chastisement. As for My mercy, it encompasses everything. will show mercy to those who abstain from evil, pay Zakat and have faith in Our signs.'
تم نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ اپنی وہ چیزیں (خدا کی راہ میں) خرچ نہ کرو جنہیں تم عزیز رکھتے ہو، اور جو کچھ تم خرچ کرو گے اللہ اس سے بے خبر نہ ہوگا
You shall not attain righteousness until you spend out of what you love (in the way of Allah). Allah knows whatever you spend.
وہ چونک کر بولے "کیا تم یوسفؑ ہو؟" اُس نے کہا، "ہاں، میں یوسفؑ ہوں اور یہ میرا بھائی ہے اللہ نے ہم پر احسان فرمایا حقیقت یہ ہے کہ اگر کوئی تقویٰ اور صبر سے کام لے تو اللہ کے ہاں ایسے نیک لوگوں کا اجر مارا نہیں جاتا"
They exclaimed: "Are you indeed Joseph?" He said: "Yes, I am Joseph and this is my brother. Allah has surely been gracious to us. Indeed whoever fears Allah and remains patient, Allah does not allow the reward of such people to go to waste."
كَلَّا لَا تُطِعْهُ وَٱسْجُدْ وَٱقْتَرِب ۩
ہرگز نہیں، اُس کی بات نہ مانو اور سجدہ کرو اور (اپنے رب کا) قرب حاصل کرو
No, not at all. Never obey him. But prostrate yourself and become nigh (to your Lord).
اُن کے حساب میں سے کسی چیز کی ذمہ داری پرہیز گار لوگوں پر نہیں ہے، البتہ نصیحت کرنا اُن کا فرض ہے شاید کہ وہ غلط روی سے بچ جائیں
For those who are God-fearing are by no means accountable for the others except that it is their duty to adinonish them; maybe then, they will shun evil.
اے اولاد آدم، ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے کہ تمہارے جسم کے قابل شرم حصوں کو ڈھانکے اور تمہارے لیے جسم کی حفاظت اور زینت کا ذریعہ بھی ہو، اور بہترین لباس تقویٰ کا لباس ہے یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، شاید کہ لوگ اس سے سبق لیں
O Children of Adam! Indeed We have sent down to you a garment which covers your shame and provides protection and adornment. But the finest of all is the garment of piety. That is one of the signs of Allah so that they may take heed.
جو فرشتے تمہارے رب کے حضور تقرب کا مقام رکھتے ہیں وہ کبھی اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں آ کر اس کی عبادت سے منہ نہیں موڑتے اور اس کی تسبیح کرتے ہیں، اور اس کے آگے جھکے رہتے ہیں
[The angels] who are near to Your Lord, never turn away from His service out of arrogance; they rather glorify Him and prostrate themselves before Him.
زمین میں فساد برپا نہ کرو جبکہ اس کی اصلاح ہو چکی ہے اور خدا ہی کو پکارو خوف کے ساتھ اور طمع کے ساتھ، یقیناً اللہ کی رحمت نیک کردار لوگوں سے قریب ہے
Anddo not make mischief in the earth after it has been set in order, and call upon Him with fear and longing. Surely Allah's mercy is close to those who do good.
دوسری طرف جب خدا ترس لوگوں سے پوچھا جاتا ہے کہ یہ کیا چیز ہے جو تمہارے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہے، تو وہ جواب دیتے ہیں کہ "بہترین چیز اتری ہے" اِس طرح کے نیکوکار لوگوں کے لیے اِس دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو ضرور ہی ان کے حق میں بہتر ہے بڑا اچھا گھر ہے متقیوں کا
And when the God-fearing are asked: "What has your Lord revealed?" they answer: "Something excellent!" Good fortune in this world awaits those who do good; and certainly the abode of the Hereafter is even better for them. How excellent is the abode of the God-fearing:
جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے حوالہ کر دے اور عملاً وہ نیک ہو، اس نے فی الواقع ایک بھروسے کے قابل سہارا تھام لیا، اور سارے معاملات کا آخری فیصلہ اللہ ہی کے ہاتھ ہے
Whoever surrenders himself to Allah and lives righteously grasps the most firm handle. The ultimate decision of all matters rests with Allah.
جن لوگوں نے کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے، یقیناً اُن پر فرشتے نازل ہوتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ "نہ ڈرو، نہ غم کرو، اور خوش ہو جاؤ اُس جنت کی بشارت سے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے
Those who say “Allah is our Lord” and then remain steadfast, upon them descend angels (and say): “Do not fear nor grieve, and receive good tidings of Paradise which you were promised.
میں نے دیکھا ہے کہ وہ اور اس کی قوم اللہ کے بجائے سورج کے آگے سجدہ کرتی ہے" شیطان نے ان کے اعمال ان کے لیے خوشنما بنا دیے اور انہیں شاہراہ سے روک دیا، اس وجہ سے وہ یہ سیدھا راستہ نہیں پاتے
I found that she and her people prostrate themselves before the sun rather than Allah. " Satan has made their deeds appear attractive to them and has, thus, debarred them from the Right Path so they do not find true guidance
جو شخص بھی نیک عمل کرے گا، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بشر طیکہ ہو وہ مومن، اسے ہم دنیا میں پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اور (آخرت میں) ایسے لوگوں کو ان کے اجر ان کے بہترین اعمال کے مطابق بخشیں گے
Whosoever acts righteously - whether a man or a woman - and embraces belief, We will surely grant him a good life; and will surely grant such persons their reward according to the best of their deeds.
برعکس اس کے جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے ہیں ان کے لیے ایسے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان باغوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ کی طرف سے یہ سامان ضیافت ہے ان کے لیے، اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے نیک لوگوں کے لیے وہی سب سے بہتر ہے
But those who fear their Lord: theirs shall be the gardens beneath which rivers flow and in which they will live forever: a hospitality from Allah Himself, And Allah's reward is best for the truly pious.
اِن لوگوں سے جب کہا جاتا ہے کہ اس رحمان کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں "رحمان کیا ہوتا ہے؟ کیا بس جسے تو کہہ دے اسی کو ہم سجدہ کرتے پھریں؟" یہ دعوت ان کی نفرت میں الٹا اور اضافہ کر دیتی ہے
When it is said to them. "Prostrate yourselves before the Merciful," they retort, "What is the Merciful? Would you have us prostrate ourselves before whomsoever you will?" And this invitation only helps to increase their hatred all the more.
اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں یہ رات اور دن اور سورج اور چاند سورج اور چاند کو سجدہ نہ کرو بلکہ اُس خدا کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر فی الواقع تم اُسی کی عبادت کرنے والے ہو
And of His Signs are the night and the day, and the sun and the moon. Do not prostrate yourselves before the sun, nor before the moon, but prostrate yourselves before Allah Who created them, if it is Him that you serve.
اور وہ جن سے لوگوں نے کہا کہ، "تماررے خلاف بڑی فوجیں جمع ہوئی ہیں، اُن سے ڈرو"، تو یہ سن کر ان کا ایمان اور بڑھ گیا اور اُنہوں نے جواب دیا کہ ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور وہی بہترین کارسا ز ہے
When people said to them: 'Behold, a host has gathered around you and you should fear them', it only increased their faith and they answered: 'Allah is Sufficient for us; and what an excellent Guardian He is!'
اے محمدؐ، اِن لوگوں سے کہہ دو کہ تم اسے مانو یا نہ مانو، جن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیا گیا ہے انہیں جب یہ سنایا جاتا ہے تو وہ منہ کے بل سجدے میں گر جاتے ہیں
Tell them, (O Prophet): "Whether you believe in it, or do not believe," but when it is recited to those who were given the knowledge before its revelation, they fall down upon their faces in prostration
ہماری آیات پر تو وہ لوگ ایمان لاتے ہیں جنہیں یہ آیات سنا کر جب نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے
None believes in Our Signs except those who, when they are given good counsel through Our verses, fall down prostrate and celebrate the praise of their Lord and do not wax proud.
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، خد ا پرستی کی نشانیوں کو بے حرمت نہ کرو نہ حرام مہینوں میں سے کسی کو حلال کر لو، نہ قربانی کے جانوروں پر دست درازی کرو، نہ اُن جانوروں پر ہاتھ ڈالو جن کی گردنوں میں نذر خداوندی کی علامت کے طور پر پٹے پڑے ہوئے ہوں، نہ اُن لوگوں کو چھیڑو جو اپنے رب کے فضل اور اس کی خوشنودی کی تلاش میں مکان محترم (کعبہ) کی طرف جا رہے ہوں ہاں جب احرام کی حالت ختم ہو جائے تو شکار تم کرسکتے ہو اور دیکھو، ایک گروہ نے جو تمہارے لیے مسجد حرام کا راستہ بند کر دیا ہے تواس پر تمہارا غصہ تمہیں اتنا مشتعل نہ کر دے کہ تم بھی ان کے مقابلہ میں ناروا زیادتیاں کرنے لگو نہیں! جو کام نیکی اور خدا ترسی کے ہیں ان میں سب سے تعاون کرو اور جو گناہ اور زیادتی کے کام ہیں ان میں کسی سے تعاون نہ کرو اللہ سے ڈرو، اس کی سز ا بہت سخت ہے
Believers! Neither desecrate the symbols of (devotion to) Allah, nor the holy month, nor the animals of offering, nor the animals wearing collars indicating they are for sacrifice, nor ill-treat those who have set out for the Holy House seeking from their Lord His bounty and good pleasure. But once you are free from Pilgrimage obligations, you are free to hunt. Do not let your wrath against the people who have barred you from the Holy Mosque move you to commit undue transgressions; rather, help one another in acts of righteousness and piety, and do not help one another in sin and transgression. Fear Allah. Surely Allah is severe in retribution.
وہ آخرت کا گھر تو ہم اُن لوگوں کے لیے مخصوص کر دیں گے جو زمین میں اپنی بڑائی نہیں چاہتے اور نہ فساد کرنا چاہتے ہیں اور انجام کی بھَلائی متقین ہی کے لیے ہے
As for the Abode of the Hereafter, We shall assign it exclusively for those who do not seek glory on earth nor want to cause mischief. The God-fearing shall have the best end.
داؤدؑ نے جواب دیا: "اِس شخص نے اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری دنبی ملا لینے کا مطالبہ کر کے یقیناً تجھ پر ظلم کیا، اور واقعہ یہ ہے کہ مل جل کر ساتھ رہنے والے لوگ اکثر ایک دوسرے پر زیادتیاں کرتے رہتے ہیں، بس وہی لوگ اس سے بچے ہوئے ہیں جو ایمان رکھتے اور عمل صالح کرتے ہیں، اور ایسے لوگ کم ہی ہیں" (یہ بات کہتے کہتے) داؤدؑ سمجھ گیا کہ یہ تو ہم نے دراصل اس کی آزمائش کی ہے، چنانچہ اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گر گیا اور رجوع کر لیا
David said: “He has certainly wronged you in seeking to add your ewe to his ewes; and indeed many who live together commit excesses, one to the other, except those that believe and act righteously; and they are but few.” (While so saying) David realized that it is We Who have put him to test; therefore, he sought the forgiveness of his Lord, and fell down, bowing and penitently turning (to Him).
موسیٰؑ نے اپنی قوم سے کہا "اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو، زمین اللہ کی ہے، اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اس کا وارث بنا دیتا ہے، اور آخری کامیابی انہی کے لیے جو اس سے ڈرتے ہوئے کام کریں"
Moses said to his people: 'Seek help from Allah and be steadfast. The earth is Allah's, He bestows it on those of His servants He chooses. The end of things belongs to the God-fearing.'
لیکن اگر یہ لوگ غرور میں آ کر اپنی ہی بات پر اڑے رہیں تو پروا نہیں، جو فرشتے تیرے رب کے مقرب ہیں وہ شب و روز اس کی تسبیح کر رہے ہیں اور کبھی نہیں تھکتے
But if they wax proud (and persist in their attitude, it does not matter, for) the angels near-stationed to your Lord glorify Him night and day, and never grow weary.
جو ہر حال میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں خواہ بد حال ہوں یا خوش حال، جو غصے کو پی جاتے ہیں اور دوسروں کے قصور معاف کر دیتے ہیں ایسے نیک لوگ اللہ کو بہت پسند ہیں
who spend in the way of Allah both in plenty and hardship, who restrain their anger, and forgive others. Allah loves such good-doers."
مگر جو لوگ علم رکھنے والے تھے وہ کہنے لگے "افسوس تمہارے حال پر، اللہ کا ثواب بہتر ہے اُس شخص کے لیے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے، اور یہ دولت نہیں ملتی مگر صبر کرنے والوں کو"
But those endowed with true knowledge said: "Woe to you. The reward of Allah is best for those who believe and act righteously. But none except those who are patient shall attain to this."
جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ خرچ ہو جانے والا ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہی باقی رہنے والا ہے، اور ہم ضرور صبر سے کام لینے والوں کو اُن کے اجر اُن کے بہترین اعمال کے مطابق دیں گے
Whatever you have is bound to pass away and whatever is with Allah will last. And We shall surely grant those who have been patient their reward according to the best of what they did.
جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ جائے اور اُس وقت وہ کہے کہ "اے میرے رب، کیوں نہ تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت اور دے دی کہ میں صدقہ دیتا اور صالح لوگوں میں شامل ہو جاتا"
And spend of what Allah has granted you by way of sustenance before death should come to any of you and he should say: “Lord, why did You not defer my return for a while so that I might give alms and be among the righteous?”
مدینے کے باشندوں اور گرد و نواح کے بدویوں کو یہ ہرگز زبیا نہ تھا کہ اللہ کے رسول کو چھوڑ کر گھر بیٹھ رہتے اور اس کی طرف سے بے پروا ہو کر اپنے اپنے نفس کی فکر میں لگ جاتے اس لیے کہ ایسا کبھی نہ ہوگا کہ اللہ کی راہ میں بھوک پیاس اور جسمانی مشقت کی کوئی تکلیف وہ جھیلیں، اور منکرین حق کو جو راہ ناگوار ہے اُس پر کوئی قدم وہ اٹھائیں، اور کسی دشمن سے (عداوت حق کا) کا کوئی انتقام وہ لیں اور اس کے بدلے ان کے حق میں ایک عمل صالح نہ لکھا جائے یقیناً اللہ کے ہاں محسنوں کا حق الخدمت مارا نہیں جاتا ہے
It did not behove the people of Madinah and the bedouin Arabs around them that they should refrain from accompanying the Messenger of Allah and stay behind and prefer their own security to his. For whenever they suffer from thirst or weariness or hunger in the Way of Allah, and whenever they tread a place which enrages the unbelievers (whenever anything of this comes to pass), a good deed is recorded in their favour. Allah does not cause the work of the doers of good to go to waste.
نیکی یہ نہیں ہے کہ تم نے اپنے چہرے مشرق کی طرف کر لیے یا مغرب کی طرف، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ کو اور یوم آخر اور ملائکہ کو اور اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب اور اس کے پیغمبروں کو دل سے مانے اور اللہ کی محبت میں اپنا دل پسند مال رشتے داروں اور یتیموں پر، مسکینوں او رمسافروں پر، مدد کے لیے ہاتھ پھیلانے والوں پر اور غلامو ں کی رہائی پر خرچ کرے، نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور نیک وہ لوگ ہیں کہ جب عہد کریں تو اُسے وفا کریں، اور تنگی و مصیبت کے وقت میں اور حق و باطل کی جنگ میں صبر کریں یہ ہیں راستباز لوگ اور یہی لوگ متقی ہیں
It is no virtue. That you turn your faces towards the east or the west, but virtue is that one should sincerely believe in Allah and the Last Day and the Angels and the Book and the Prophets and, out of His love, spend of one's choice wealth for relatives and orphans, for the needy and the wayfarer, for beggars and for the ransom of slaves, and establish the Salat and pay the Zakat. And the virtuous are those who keep their pledges when they make them and show fortitude in hardships and adversity and in the struggle between the Truth and falsehood; such are the truthful people and such are the pious.
اے نبیؐ، تم جس حال میں بھی ہوتے ہو اور قرآن میں سے جو کچھ بھی سُناتے ہو، اور لوگو، تم بھی جو کچھ کرتے ہو اُس سب کے دوران میں ہم تم کو دیکھتے رہتے ہیں کوئی ذرہ برابر چیز آسمان اور زمین میں ایسی نہیں ہے، نہ چھوٹی نہ بڑی، جو تیرے رب کی نظر سے پوشیدہ ہو اور ایک صاف دفتر میں درج نہ ہو
(O Prophet!) Whatever you may be engaged in, whether you recite any portion of the Qur'an, or whatever else all of you are doing, We are witnesses to whatever you may be occupied with. Not even an atom's weight escapes your Lord on the earth or in the heaven, nor is there anything smaller or bigger than that, except that it is on record in a Clear Book.
کہ اُس خدا کو سجدہ کریں جو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزیں نکالتا ہے اور وہ سب کچھ جانتا ہے جسے تم لوگ چھپاتے ہو اور ظاہر کرتے ہو
that they would prostrate themselves before Allah Who brings to light all that is hidden in the heavens and the earth and knows all that you conceal and all that you reveal.
رہے وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اپنے رب ہی کے ہو کر رہے، تو یقیناً وہ جنتی لوگ ہیں اور جنت میں وہ ہمیشہ رہیں گے
As for those who believed and acted righteously and dedicated themselves totally to their Lord -they are the people of Paradise, and there they shall abide forever.
نہ اُن کے گوشت اللہ کو پہنچتے ہیں نہ خون، مگر اُسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے اُس نے ان کو تمہارے لیے اِس طرح مسخّر کیا ہے تاکہ اُس کی بخشی ہوئی ہدایت پر تم اُس کی تکبیر کرو اور اے نبیؐ، بشارت دے دے نیکو کار لوگوں کو
Neither their flesh reaches Allah nor their blood; it is your piety that reaches Him. He has subjected these animals (to you) that you may magnify Allah for the guidance He has bestowed upon you. Give glad tidings, (O Prophet), to those who do good.
اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں، نیکی کا حکم دیتے ہیں، برائیوں سے روکتے ہیں اور بھلائی کے کاموں میں سرگرم رہتے ہیں یہ صالح لوگ ہیں
They believe in Allah and in the Last Day and enjoin what is right and forbid what is wrong, and hasten to excel each other in doing good. These are among the righteous.
دوڑ کر چلو اُ س راہ پر جو تمہارے رب کی بخشش اور اُس جنت کی طرف جاتی ہے جس کی وسعت زمین اور آسمانوں جیسی ہے، اور وہ اُن خدا ترس لوگوں کے لیے مہیا کی گئی
And hasten to the for-giveness of your Lord and to a Paradise as vast as the heavens and the earth, prepared for the God-fearing.
حج کے مہینے سب کو معلوم ہیں جو شخص ان مقرر مہینوں میں حج کی نیت کرے، اُسے خبردار رہنا چاہیے کہ حج کے دوران اس سے کوئی شہوانی فعل، کوئی بد عملی، کوئی لڑائی جھگڑے کی بات سرزد نہ ہو اور جو نیک کام تم کرو گے، وہ اللہ کے علم میں ہوگا سفر حج کے لیے زاد راہ ساتھ لے جاؤ، اور سب سے بہتر زاد راہ پرہیزگاری ہے پس اے ہوش مندو! میر ی نا فرمانی سے پرہیز کرو
The months for Hajj are well known to all; whoever makes up his mind to perform Hajj during these fixed months, let him totally abstain from all sorts of sexual indulgence, wickedness and wrangling during the Hajj and remember that Allah knows whatever good you do. Take necessary provisions for Hajj, and piety is the best of all provisions: so refrain from disobeying Me, O men of understanding!
أَفَمِنْ هَـٰذَا ٱلْحَدِيثِ تَعْجَبُونَ
اب کیا یہی وہ باتیں ہیں جن پر تم اظہار تعجب کرتے ہو؟
بجز اُن لوگوں کے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا اور جب ان پر ظلم کیا گیا تو صرف بدلہ لے لیا، اور ظلم کرنے والوں کو عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ وہ کس انجام سے دوچار ہوتے ہیں
except those who believed and acted righteously and remembered Allah much, and when they themselves were subjected to wrong, they exacted retribution no more than to the extent of the wrong? Soon will the wrong-doers know the end that they shall reach.
دراصل نہ تمہاری کچھ خصوصیت ہے، نہ کسی اور کی حق یہ ہے کہ جو بھی اپنی ہستی کو اللہ کی اطاعت میں سونپ دے اور عملاً نیک روش پر چلے، اس کے لیے اس کے رب کے پاس اُس کا اجر ہے اور ایسے لوگوں کے لیے کسی خوف یا رنج کا کوئی موقع نہیں
The fact is that no one has any special claim to Paradise; whoever surrenders himself to Allah in obedience and follows the Right Way, shall get his reward from his Lord: there shall be neither fear nor grief for such people.
اسی کو پکارنا برحق ہے رہیں وہ دوسری ہستیاں جنہیں اس کو چھوڑ کر یہ لوگ پکارتے ہیں، وہ اُن کی دعاؤں کا کوئی جواب نہیں دے سکتیں اُنہیں پکارنا تو ایسا ہے جیسے کوئی شخص پانی کی طرف ہاتھ پھیلا کر اُس سے درخواست کرے کہ تو میرے منہ تک پہنچ جا، حالانکہ پانی اُس تک پہنچنے والا نہیں بس اِسی طرح کافروں کی دعائیں بھی کچھ نہیں ہیں مگر ایک تیر بے ہدف!
To Him alone should all prayer be addressed, for those to whom they do address their prayers beside Him are altogether powerless to respond to them. The example of praying to any other than Allah is that of a man who stretches out his hands to water, asking it to reach his mouth, although water has no power to reach his mouth. The prayers of the unbelievers are a sheer waste.
اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو احسان کا طریقہ اختیار کرو کہ اللہ محسنو ں کو پسند کرتا ہے
Spend your wealth in the Way of Allah and do not cast yourselves into ruin with your own hands. Do all things gracefully, for Allah loves those who do all things with excellence
اسلام جو تہزیب انسان کو سکھاتا ہےاس کے قواعد میں سے ایک قاعدہ یہ بھی ہے کہ وہ اپنے ہر کام کی ابتدا خدا کے نام سے کرے۔ اس قاعدے کی پابندی اگر شعور اور خلوص کے ساتھ کی جائے تو اس سے لازماََ تین فائدے حاصل ہوں گے۔ایک یہ کہ آدمی بہت سےبرے کاموں سے بچ جائے گا کیو نکہ خدا کا نام لینے کی عادت اُسے ہر کام شروع کرتے وقت یہ سو چنے پر مجبور کر دے گی کی کیا واقعی میں اس کام پر خدا کا نام لینے میں حق بجانب ہوں؟ دوسرے یہ کہ جائز اور صحیح اورنیک کاموں کی ابتدا کرتے ہوئے خدا کا نام سے آدمی کی ذہنیت با لکل ٹھیک سمت اختیار کر لے گی اور وہ ہمشہ صحیح ترین نقطہ سے اپنی حرکت کا آغاز کرے گا۔ تیسرا اور سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ جب وہ خدا کے نام سے اپنا کام شروع کرے گا تو خدا کی تائید اور تو فیق اس کے شامل حال ہو گی،اس کی سعی میں برکت ڈالی جائے گی اور شیطان کی فساد انگیزیوں سے اُس کو بچایا جائے گا۔ خدا کا طریقہ یہ ہے کہ جب بندہ اس کی طرف توجہ کرتا ہے تو وہ بھی بندے کی طرف توجہ فرماتا ہے۔
Surah 1 : Ayat 2
ٱلْحَمْدُلِلَّهِرَبِّٱلْعَـٰلَمِينَ
تعریف اللہ ہی کے لیے ہے1 جو تمام کائنات کا رب ہے2
2
رب کا لفظ عربی زبان میں تین معنوں میں بولا جاتا ہے ۔﴿١﴾مالک اور آقا۔﴿۲﴾مربیّ، پرورش کرنے والا، خبر گیری اور نگہبانی کرنے والا۔﴿۳﴾ فرمانروا، حاکم ، مدّبر اور منتظم ۔ اللہ تعالیٰ ان سب معنوں میں کائنات کا ربّ ہے
1
جیسا کہ ہم دیباچہ میں بیان کر چکے ہیں سورہ فاتحہ اصل میں تو ایک دعا ہے ، لیکن دعا کی ابتدا اس ہستی کی تعریف سے کی جارہی ہے جس سے ہم دعا مانگنا چاہتے ہیں ۔یہ گویا اس امر کی تعلیم ہے کہ دعا جب مانگو تو مہذب طریقہ سے مانگو۔یہ کوئی تہذیب نہیں ہے کہ منہ کھولتے ہی جھٹ اپنا مطلب پیش کر دیا ۔ تہذیب کا تقاضا یہ ہے کہ جس سے دعا کر رہے ہو ، پہلے اس کی خوبی کا ،اس کے احسانات اور اس کے مرتبے کا اعتراف کرو۔ تعریف ہم جس کی بھی کرتے ہیں ، دو وجوہ سے کیا کرتے ہیں۔ایک یہ کہ وہ بجائے خود حسن و خوبی اور کمال رکھتا ہو ، قطع نظر اس سے کہ ہم پر اس کے ان فضائل کا کیا اثر ہے۔ دوسرے یہ کہ وہ ہمارا محسن ہو اور ہم اعترافِ نعمت کے جذبہ سے سرشار ہو کر اس کی خوبیاں بیان کریں ۔ اللہ تعالیٰ کی تعریف ان دونوں حیثیتوں سے ہے۔ یہ ہماری قدر شناسی کا تقاضہ بھی ہے اور احسان شناسی کا بھی کہ ہم اس کے تعریف میں رَطبُ اللّسان ہوں۔ اور بات صرف اتنی ہی نہیں ہے کہ تعریف اللہ کے لیےہے ، بلکہ صحیح یہ ہے کہ‘‘ تعریف اللہ ہی’’ کے لیے ہے۔ یہ بات کہہ کر ایک بڑی حقیقت پر سے پردہ اٹھا یا گیا ہے ، اور وہ حقیقت ایسی ہے جس کی پہلی ہی ضرب سے مخلوق پرستی کی جڑ کٹ جاتی ہے ۔ دنیا میں جہاں ، جس چیز اور جس شکل میں بھی کوئی حسن ، کوئی خوبی ،کوئی کمال ہے، اس کا سر چشمہ اللہ ہی کی ذات ہے ۔ کسی انسان ،کسی فرشتے ،کسی سیارے،غرض کسی مخلوق کا کمال بھی ذاتی نہیں ہے بلکہ اللہ کاعطیّہ ہے۔ پس اگر کوئی اس کا مستحق ہے کہ ہم اس کے گرویدہ اور پرستار،احسان مند اور شکر گذار ، نیاز مند اور خدمت گار بنیں تو وہ خالقِ کمال ہے نہ کہ صاحبِ کمال
Surah 1 : Ayat 3
ٱلرَّحْمَـٰنِٱلرَّحِيمِ
رحمان اور رحیم ہے1
1
انسان کا خاصّہ ہے کہ جب کوئی چیز اس کی نگاہ میں بہت زیادہ ہوتی ہے تو وہ مبالغہ کے صیغوں میں اس کو بیان کرتاہے، اور اگر ایک مبالغہ کا لفظ بول کروہ محسوس کرتا ہے کہ اُس شے کی فراوانی کا حق ادا نہیں ہوا، تو پھر وہ اسی معنی کا ایک اور لفظ بولتا ہے تاکہ وہ کمی پوری ہوجائےجو اس کے نزدیک مبالغہ میں رہ گئی ہے۔ اللہ کی تعریف میں رحمن کا لفظ استعمال کرنے کے بعد پھر رحیم کا اضافہ کرنے میں بھی یہی نقطہ پوشیدہ ہے ۔ رحمان عربی زبان میں بڑے مبالغہ کا صیغہ ہے۔ لیکن خدا کی رحمت اور مہر بانی اپنی مخلوق پر اتنی زیادہ ہے ، اس قدر وسیع ہے، ایسی بے حد وحساب ہے کہ اس کے بیان میں بڑے سے بڑا مبالغہ کالفظ بول کر بھی جی نہیں بھرتا۔اس لیے اس کی فراوانی کا حق ادا کرنے کے لیے پھر رحیم کا لفظ مزید استعمال کیاگیا۔اس کی مثال ایسی ہے جیسے ہم کسی شخص کی فیاضی کے بیان میں ‘‘سخی ’’کا لفظ بول کر جب تشنگی محسوس کرتے ہیں تو اس پر ‘‘داتا ’’ کا اضافہ کرتے ہیں ۔رنگ کی تعریف میں جب ‘‘گورے ’’ کو کافی نہیں پاتے تو اس پر ‘‘چٹےّ ’’ کا لفظ اور بڑھا دیتےہیں ۔درازیِ قد کے ذکر میں جب ‘‘لمبا ’’ کہنے سے تسلّی نہیں ہوتی تو اس کے بعد ‘‘تڑنگا ’’ بھی کہتے ہیں
Surah 1 : Ayat 4
مَـٰلِكِيَوْمِٱلدِّينِ
روز جزا کا مالک ہے1
1
یعنی اُس دن کا مالک جبکہ تمام اگلی پچھلی نسلوں کو جمع کرکے ان کے کارنامہٴ زندگی کا حساب لیا جائیگا اور ہر انسان کواس کے عمل کا پورا صِلہ مل جائےگا۔ اللہ کی تعریف میں رحمان اور رحیم کہنے کے بعد مالک روزِجزاکہنے سے یہ بات نکلتی ہے کہ وہ نِرا مہربان ہی نہیں ہے بلکہ منصف بھی ہے، اور منصف بھی ایسا با اختیار منصف کہ آخری فیصلے کے روز وہی پورے اقتدار کا مالک ہوگا، نہ اس کی سزا میں کوئی مزاحم ہوسکے گا اور نہ جزا میں مانع۔ لہٰذا ہم اس کی ربوبیت اور رحمت کی بناء پر اس سے محبت ہی نہیں کرتے بلکہ اس کے انصاف کی بنا پراس سے ڈرتے بھی ہیں اوریہ احساس بھی رکھتے ہیں کہ ہمارے انجام کی بھلائی اوربُرائی بالکُلّیہ اُسی کے اختیارمیں ہے
Surah 1 : Ayat 5
إِيَّاكَنَعْبُدُوَإِيَّاكَنَسْتَعِينُ
ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں1 اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں2
2
یعنی تیرے ساتھ ہمارا تعلق محض عبادت ہی کا نہیں ہے بلکہ استعانت کا تعلق بھی ہم تیرے ہی ساتھ رکھتے ہیں ۔ہمیں معلوم ہے کہ ساری کائنات کا ربّ تو ہی ہے، اور ساری طاقتیں تیرے ہی ہاتھ میں ہیں ،اور ساری نعمتوں کا تو ہی اکیلا مالک ہے، اس لیے ہم اپنی حاجتوں کی طلب میں تیری طرف ہی رجوع کرتے ہیں ، تیرے ہی آگے ہمارا ہاتھ پھیلتا ہے اور تیری مدد پر ہمارا اعتماد ہے ۔ اسی بناپر ہم اپنی درخواست لے کر تیری خدمت میں حاضر ہورہے ہیں
1
عبادت کا لفظ بھی عربی زبان میں تین معنوں میں استعمال ہوتاہے۔ ﴿١﴾ پوجا اور پرستش ﴿۲﴾ اطاعت اور فرمانبرداری ﴿۳﴾ بندگی اور غلامی۔ اس مقام پر تینوں معنی بیک وقت مراد ہیں۔یعنی ہم تیرے پرستار بھی ہیں ،مطیع فرمان بھی اور بندہ و غلام بھی۔ اور بات صرف اتنی ہی نہیں ہے کہ ہم تیرے ساتھ یہ تعلق رکھتے ہیں ۔بلکہ واقعی حقیقت یہ ہے کہ ہمارا تعلق صرف تیرے ہی ساتھ ہے ۔ان تینوں معنوں میں سے کسی معنی میں بھی کوئی دوسرا ہمارا معبود نہیں ہے
Surah 1 : Ayat 6
ٱهْدِنَاٱلصِّرَٲطَٱلْمُسْتَقِيمَ
ہمیں سیدھا راستہ دکھا1
1
یعنی زندگی کے ہر شعبہ میں خیال اور عمل اور برتاوٴ کا وہ طریقہ ہمیں بتا جو بالکل صحیح ہو، جس میں غلط بینی اور غلط کاری اوربدنامی کا خطرہ نہ ہو، جس پر چل کہ ہم سچی فلاح وسعادت حاصل کر سکیں -------- یہ ہے وہ درخواست جو قرآن شروع کرتے ہوئے بندہ اپنے خدا کے حضور پیش کرتاہے ۔اس کی گزارش یہ ہے کہ آپ ہماری رہنمائی فرمائیں اور ہمیں بتائیں کہ قیاسی فلسفوں کی اس بھول بھلیاںمیں حقیقتِ نفس الامری کیا ہے، اخلاق کے ان مختلف نظریات میں صحیح نظامِ اخلاق کونسا ہے، زندگی کی اِن بے شمار پگڈنڈیوں کے درمیان فکر و عمل کی سیدھی اورصاف شاہراہ کونسی ہے
اُن لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا1، جو معتوب نہیں ہوئے، جو بھٹکے ہوئے نہیں ہیں2
2
یعنی‘‘انعام’’پانے والوں سے ہماری مراد وہ لوگ نہیں ہیں جو بظاہر عارضی طور پر تیری دُنیوی نعمتوں سے سرفراز تو ہوتے ہیں مگر دراصل وہ تیرے غصب کے مستحق ہوٴا کرتے ہیں اور اپنی و سعادت کی راہ گم کیے ہوئے ہوتے ہیں۔اس سلبی تشریح سے یہ بات خود کھل جاتی ہے کہ ‘‘انعام’’سے ہماری مراد حقیقی اور پائدار انعامات ہیں جوراست روی اور خدا کی خوشنودی کے نتیجے میں ملا کرتے ہیں، نہ کہ وہ عارضی اور نمائشی انعامات جو پہلے بھی فرعونوں اور نمرودوں اور قارونوں کو ملتے رہے ہیں اور آج بھی ہماری آنکھوں کےسامنے بڑے بڑے ظالموں اوربدکاروں اور گمراہوں کو ملے ہوئے ہیں
1
یہ اُس سیدھے راستہ کی تعریف ہے جس کا علم ہم اللہ تعالٰی سے مانگ رہے ہیں۔یعنی وہ راستہ جس پر ہمیشہ سے تیرے منظورِ نظر لوگ چلتے رہے ہیں۔ وہ بے خطا راستہ کہ قدیم ترین زمانہ سے آج تک جو شخص اور جو گروہ بھی اس پر چلا وہ تیرے انعامات کا مستحق ہوٴا اور تیری نعمتوں سے مالامال ہوکر رہا